یہ بات حسین امیر عبداللہیان نے آج بروز جمعرات کینیا کی ہم منصب محترمہ خاتون ریچل اومامو کے ساتھ ایک ٹیلی فونک رابطے کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
انہوں نے ایران میں کورونا کی وبا پر قابو پانے کے مثبت عمل کا ذکر کرتے ہوئے کینیا اور افریقہ کو طب کے میدان میں انسانی امداد بشمول ویکسین بھیجنے کے لیے ہمارے ملک کی تیاری پر زور دیا۔
انہوں نے اپنی ہم منصب کے ساتھ گفتگو میں باہمی اور بین الاقوامی تعلقات پر تبادلہ خیال کیا۔
ایرانی وزیر خارجہ نے دونوں ممالک کے مشترکہ کمیشن کے انعقاد کے عمل میں پیشرفت کا ذکر کرتے ہوئے افریقہ بالخصوص کینیا کے ساتھ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا۔
انہوں نے بعض مشترکہ خطرات بشمول بحری قزافی اور دہشتگردی کے بارے میں اسلامی جمہوریہ ایران اور کینیا کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔
امیر عبداللہیان نے کینیا کی وزیر خارجہ کو دورہ تہران کی دعوت دیتے ہوئے علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو اہم قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ تجارت اور نجی شعبے سمیت تمام شعبوں میں تعلقات کو وسعت دینے کی بڑی صلاحیت ہے۔
اس موقع پر کنیا کی وزیر خارجہ نے ایران کی اہم پوزیشن کا حوالہ دیتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے پر زور دیا۔
انہوں نے دونوں ممالک کے مشترکہ کمیشن کے آئندہ اجلاسوں کا ذکر کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اس کمیشن کے انعقاد سے ایران اور کینیا کے تعلقات مزید ترقی کا باعث بنے گا۔
انہوں نے علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر دونوں فریقوں کے درمیان تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
اس ٹیلی فونک گفتگو دونوں ممالک کے شہریوں سے متعلقہ قونصلر امور کو آسان بنانے کے طریقے کا جائزہ لیا گیا۔
فریقین نے ویانامذاکرات میں تازہ تری پیش رفت اور عالمی ایٹمی ایجنسی میں ایران کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا۔
ہمیں اس ٹوئٹر لینک پر فالو کیجئے. IrnaUrdu@
https://twitter.com/IRNAURDU1
آپ کا تبصرہ